إعـــــــلان

تقليص
لا يوجد إعلان حتى الآن.

وہابيت کا غيبت امام العصر عليہ السلام پر افسانہ اور اسکا رد

تقليص
X
 
  • تصفية - فلترة
  • الوقت
  • عرض
إلغاء تحديد الكل
مشاركات جديدة

  • وہابيت کا غيبت امام العصر عليہ السلام پر افسانہ اور اسکا رد

    بسم اللہ الرحمٰن الرحيم

    ابن تيميہ کہتا ہے کہ حضرت مہدي (عج) سرداب ميں غائب ہوئے ہيں جہاں شيعہ ان کے ظہور کے منتظر ہيں!

    کہتا ہے: "اہل تشيع کي حماقتوں ميں سے ايک ہے کہ انھوں نے امام مہدي (عج) کے لئے بعض مشاہد اور عمارتيں قرار دي ہيں جن ميں وہ ان کا انتظار کرتے ہيں اور ان ہي ميں ايک سامراء ميں ايک سرداب ہے جس ميں وہ ان کے بزعم، غائب ہوئے ہيں اور دوسرے مقامات"- (1) لکھتا ہے: "وہ وہاں پر چوپايہ جيسے خچر اور گھوڑا وغيرہ بھي زين کرکے رکھتے ہيں تا کہ جب وہ سرداب سے باہر آئيں تو اس پر سوار ہوجائيں اور تلوار بھي ساتھ رکھتے ہيں تا کہ ان کي خدمت کريں"-
    يہي بات بعض معاصر وہابيوں حتي کہ يونيورسٹيوں کے اساتذہ بھي دہراتے ہيں- (2)

    محمد بن عبدالوہاب اپني کتاب کے صفحہ 33 اور 34 پر ايک مضحکہ خيز نکتہ اٹھايا ہے:

    "يہ جو شيعہ ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کي نمازيں اکٹھي پڑھتے ہيں، اس کا سبب يہ ہے کہ وہ سرداب کے باہر منتظر ہيں تا کہ قائم ظہور کريں اور وہ اپني نماز ان کي امامت ميں ادا کريں پس وہ ظہر کو عصر تک مۆخر کرکے غروب کے قريب ادا کرتے ہيں اور مغرب کو عشاء تک مۆخر کرکے آدھي رات کے قريب ادا کرتے ہيں!!!"-

    ناصر العمر نامي وہابي مولوي بھي ابن تيميہ اور ابن عبدالوہاب کي يہيں باتيں دہراتا ہے- (3)


    يعني يہ کہ وہابيت کے اکابرين کا خيال ہے کہ:


    1- حضرت مہدي (عج) سرداب ميں غائب ہوئے ہيں؛

    2- شيعہ سرداب ہي سے ان کے ظہور کے منتظر ہيں اور سواري لے کر وہاں جاتے ہيں اور نمازيں بھي وہيں پڑھتے ہيں اور ظہرين و مغربين کو ملا کر پڑھتے ہيں-

    پاکستان ميں وہابي نظريہ پرداز احسان الہي ظہير نے بھي کہا ہے کہ:


    "بعض شيعہ نماز ترک کرتے ہيں کيونکہ انہيں خوف ہے کہ اگر نماز ميں مصروف ہوجائيں تو ممکن ہے کہ امام ظہور کريں اور وہ چند دقيقے دير سے پہنچيں"- (4)



    حالانکہ بہتر تو يہ ہے کہ اس حقيقت کو جاننے کے لئے باقر شريف قرشي (رح) کي کتاب "حياة الإمام المهدي" (صفحه 15 کے بعد) سے رجوع کريں نيز علامہ صدرالدين (رح) نے اپني کتاب "المهدي" ميں نيز "علامه اميني (رح) نے الغدير، جلد 3، صفحه 308 پر ان شبہات کا جواب ديا ہے- نيز علامہ اربلي (رح) نے "كشف الغمة، جلد 3، صفحه 283" ميں اس شبہہے کا جواب ديا ہے- يہاں ان جوابات کا خلاصہ پيش کيا جارہا ہے:
    اولاً: سرداب مقدسہ شيعيان آل رسول (ص) کے لئے مقدس ہے کيونکہ امام ہادي(ع)، امام عسکري(ع) اور حضرت ولي عصر (عج) کا مسکن رہا ہے اور ان کا مقام عبادت ہے-
    ثانياً: يہ کہ امام زمانہ (عج) سرداب ميں غائب ہوئے اس کي تائيد کسي شيعہ عالم نے نہيں کي ہے-
    بزرگ شيعہ عالم دين مرحوم محدث نوري (رح) لکھتے ہيں:
    "ہم نے جہاں بھي رجوع کيا اور تحقيق کي ليکن ہميں ان ميں سے کوئي بات بھي نہ ملي جن کا وہابيوں نے ہم پر الزام لگايا ہے بلکہ احاديث ميں سرداب کا ذکر تک نہيں ہے"- (5)
    ثالثاً: ہماري تحقيق کے مطابق سرداب کا افسانہ درحقيقت اہل سنت کے منابع ميں ہے اور وہابيوں نے يہ افسانہ ان ہي منابع سے اٹھايا ہے اور اس کو اپني يلغار کي دستاويز قرار ديا ہے؛ بعبارت ديگر انھوں نے خود ہي يہ افسانہ جعل کيا ہے اور پھر اس کو شيعہ کے خلاف ہتھيار کے طور پر استعمال کيا ہے:
    ابن خلدون نے اپني کتاب کے ديباچے ميں صفحہ 352 پر سرداب کا افسانہ چھيڑا ہے؛
    ابن خلّکان نے يہي عبارت وفيات الاعيان کي ج 1 ص 372 پر نقل کي ہے-
    شيعہ کتب ميں سے شيخ الکوراني العاملي کي کتاب "معجم احاديث المہدي، ص 364 پر ـ جس ميں انھوں نے پچاس سے زائد شيعہ اور سني محدثين کي حديثيں نقل کي ہيں ـ ثابت کرتے ہيں کہ امام زمانہ (عج) کي غيبت کا مقام نہ سامراء اور سرداب ہے اور نہ کربلا بلکہ وہ مکہ ميں رکن يماني اور مقام ابراہيم (ع) کے درميان غائب ہوئے ہيں-
    اہل سنت کے اکابرين نے متعدد احاديث نقل کي ہے کہ امام مہدي (عج) کے ظہور و قيام کا مقام مکہ مکرمہ اور مسجد الحرام ميں رکن و مقام کے درميان ہوگا- (6)


    ----------------------------------------------------------------------
    1- منهاج السنة، ج1، ص44.
    2- رجوع کريں: كتاب فرق المعاصرة، جلد 1، ص 208. مصطفي حلمي "نظام الخلافة، ص 267، محمد علي الجندي. نظرية الإمامة، صفحه 38.
    3- الشيعة بين الأمس و اليوم، صفحه 25-
    4- احسان الہي ظہير- فرق معاصره، ج1، ص208-


    5- حياة الإمام المهدي، ص119- علامہ اربلي (رح) نے كشف الغمة، جلد 3، صفحه 283 پر اور علامه اميني (ره) نے الغدير، جلد 3، صفحه 308 پر يہي عبارت تحرير کي ہے-
    6- احمد بن حنبل، المسند ج 6، ص 316، سنن ابي داۆد ج 4، ص 107- إبن أبي شيبه، المصنف، ج 15، ص 45- ابن حجر ہيثمي نے بھي يہي حديثيں نقل کي ہيں الصواعق المحرقة، ص 165، باب 11، فصل اول-
يعمل...
X