إعـــــــلان

تقليص
لا يوجد إعلان حتى الآن.

عيد غدير کي حقيقت

تقليص
X
 
  • تصفية - فلترة
  • الوقت
  • عرض
إلغاء تحديد الكل
مشاركات جديدة

  • عيد غدير کي حقيقت

    بسم اللہ الرحمن الرحيم

    اللھم صلي علي محمد وال محمد


    لغت ميں لفظ " غدير" کے کئي معني ذکر کئے گئے ہيں، جيسے: تالاب، پاني کا ايک حصہ، اور بارش کا پاني جمع حونے کي جگہ-
    غدير خم، عالم اسلام کے دوبڑے اور اہم شہروں، يعني مکہ اور مدينہ کے درميان " جحفہ" نامي ايک جگہ پر واقع ہے کہ رسول خدا {ص} کے زمانہ ميں حج کے کاروان اس جگہ پر ايک دوسرے سے جدا ھوکر اپنے اپنے وطن کي طرف روانہ ھوتے تھے- اس جگہ کو غدير خم کے نام سے مشہور ھونے کے بارے ميں کئي احتمالات بيان کئے گئے ہيں، جيسے: اس علاقہ کے آب و ہوا کي وجہ سے يہ جگہ اس نام سے مشہورہوئي ہے-
    پيغمبر اسلام {ص} نے خداوند متعال کے حکم سے، غدير خم ميں امام علي {ع} کولوگوں ميں امام، اپنے وصي اور جانشين کے عنوان سے متعارف کرايا-

    يہ عيد شيعوں سے مخصوص نہيں ہے ، اگر چہ شيعہ اس عيد سے بہت زيادہ لگاؤ رکھتے ہيں بلکہ مسلمانوں کے دوسرے فرقے بھي اس روز کو عيدجانتے ہيں ۔

    ابوريحان بيروني نے کتاب ”الآثار الباقيہ عن القرون الخالية ميں اس کو اہل اسلام کي اعياد ميں شمار کيا ہے
    ابن طلحہ شافعي نے کتاب ”مطالب السوٴول “ميں لکھا ہے :
    اميرالمومنين (عليہ السلام) نے اپنے اشعار ميں غدير خم کو ياد کيا ہے اور يہ روز عيد کے روز سے جانا جاتا ہے ، کيونکہ اس روز پيغمبر اکرم (صلي اللہ عليہ و آلہ) نے حضرت علي (عليہ السلام) کو اس بلند مرتبہ سے نوازا ہے اور ان کو ا س کا شرف بخشا ہے اوردوسروں کو يہ شرف حاصل نہيں ہوا ۔

    اس کے علاوہ کہتے ہيں :

    لفظ ”مولي“ کے جو معني رسول خدا (صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) کے لئے ممکن ہيں وہي معني رسول خدا (صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) نے حضرت علي (عليہ السلام) کے لئے قرار دئيے ہيں اور يہ بہت بڑا مرتبہ ہے جو آپ کو عطا کيا ہے اور کسي دوسرے کو عطا نہيں کيا ، اسي وجہ سے اس دن کو عيد اور حضرت علي (عليہ السلام) کے چاہنے والوں کيلئے خوشي کا دن قرار ديا ہے
    ابن خلکان کي کتاب ”وفيات“کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے درميان اس دن کو عيد کا دن قرار دينے پر علماء کا اتفاق ہے ۔
    مسعودي نے حديث غدير کو ذکر کرنے کے بعد کہا ہے :
    حضرت علي (عليہ السلام) کي اولاد اور ان کے شيعہ اس دن کي عظمت کے قائل ہيں ۔

    نيز ثعلبي نے ”ثمار القلوب“ميں شب عيدغدير کوامت اسلامي کے نزديک بزرگ راتوں ميں شمار کيا ہے اور کہا ہے : شب غدير وہ شب ہے جس کے اگلے روز پيغمبر اکرم (صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) نے غدير خم ميں انٹوں کے کجاؤں پر خطبہ ديا اور اپنے خطبہ ميں فرمايا : ”من کنت مولاہ فعلي مولاہ، اللھم وال من والاہ و عاد من عاداہ و انصر من نصرہ، واخذل من خذلہ“ ۔ اس وجہ سے شيعہ اس رات کو بزرگ شمار کرتے ہيں اوراس ميں عبادات انجام ديتے ہيں ۔

    غدير کے عيد ہونے کي ايک دليل يہ ہے کہ شيخين (ابوبکر اورعمر) ، ازواج پيغمبر اور دوسرے صحابہ نے پيغمبر اکرم (صلي اللہ عليہ و آلہ) کے حکم سے اميرالمومنين علي (عليہ السلام) کو مبارک باد دي ، اورمبارکباد دينا عيد اور خوشيوں کے دنوں سے مخصوص ہے
يعمل...
X