إعـــــــلان

تقليص
لا يوجد إعلان حتى الآن.

نفي تحريف قران کريم از روئے احاديث

تقليص
X
 
  • تصفية - فلترة
  • الوقت
  • عرض
إلغاء تحديد الكل
مشاركات جديدة

  • نفي تحريف قران کريم از روئے احاديث

    بسم اللہ الرحمن الرحيم

    اللھم صلي علي محمد وآل محمد


    آئمہ معصومين (عليہم السلام) سے بہت سي روايتيں نقل ہوئي ہيں جن ميں بيان ہوا ہے : روايات کو قرآن کريم سے موازنہ کرو ، جو قرآن کريم کے موافق ہيں ان کو قبول کرلو اور جو مخالف ہيں ان کوچھوڑ دو۔ شيخ حرعاملي نے وسائل الشيعہ کے نويں باب ميں صفات قاضي کے متعلق اس حديث کو بيان کيا ہے ۔

    امام صادق (عليہ السلام) سے روايت ہے کہ پيغمبر اکرم (صلي اللہ عليہ و آلہ) نے فرمايا : ہر حق کے اوپر ايک حقيقت ہے اور ہر صحيح کے اوپر ايک نور ہے ۔ جو کتاب خدا کے موافق ہے اس کوقبول کرلو اور جو کتاب خدا کے مخالف ہے اس کو چھوڑ دو۔

    ” فما وافق کتاب اللہ فخذوہ و ما خالف کتاب اللہ فدعوہ“ (1)

    امام صادق (عليہ السلام) سے روايت ہے : ”ما لم يوافق من الحديث القرآن فھو زخرف“ (2) ۔ حديث ميں جو چيز قرآن کے موافق نہ ہو وہ باطل ہے (ايسا باطل ہے جس کو حق سے زينت دي گئي ہے) ۔

    ايوب بن حر نے بھي نقل کيا ہے کہ ميں نے امام صادق (عليہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا: ہر چيز قرآن و سنت کي طرف پلٹتي ہے اور جو حديث کتاب خدا کے مخالف ہو وہ باطل ہے :
    ” کل شئي مردود الي الکتاب والسنة و کل حديث لا يوافق کتاب اللہ فھو زخرف“ (3) ۔

    يہ روايتيں دو طرح سے ہماري بات پر دلالت کرتي ہيں:

    الف : ان روايتوں سے جو بات سمجھ ميں آتي ہے وہ يہ ہے کہ قرآن کريم ، صحيح، اور تحريف و تصرف سے محفوظ رہنے کا ملاک ہے اور تحريف کا قول ، قرآن کريم کے صحيح وسالم ہونے سے سازگار نہيں ہے ۔

    ب : ان تمام روايات ميں غور و فکر کرنے سے يہ بات ثابت ہوتي ہے کہ احاديث کے صحيح ہونے کيلئے شرط لازم يہ ہے کہ احاديث قرآن کريم کے مخالف نہ ہو ورنہ بہت سي روايتوں پر عمل نہيں کيا جائے گا ،کيونکہ قرآن کريم نے ان کي نفي يا اثبات ميں کچھ نہيں کہا ہے ۔
    قرآن کي مخالفت و موافقت اس وقت معلوم ہوگي جب قرآن کے تمام سورے اور اجزاء ہمارے پاس موجود ہوں ورنہ ممکن ہے کہ حديث اس چيز کے مخالف ہو جو قرآن کريم سے ساقط يا تحريف ہوگئي ہے ۔

    2۔ حديث ثقلين

    حديث ثقلين حکم ديتي ہے کہ قرآن کريم اور عترت کے اقوال سے تمسک کرو، پيغمبر اکرم (صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) نے فرمايا ہے :

    ”اني تارک فيکم الثقلين: کتاب اللہ و عترتي اھل بيتي، ما ان تمسکتم بھما لن تضلوا“۔

    ميں تمہارے درميان دوگرانقدر چيزيں چھوڑے جارہا ہوں ايک خدا کي کتاب اور دوسرے ميري عترت اور اہل بيت، اگر تم ان دونوں سے تمسک کروگے تو کبھي گمراہ نہيں ہوگے ۔

    اس حديث سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن ميں تحريف نہيں ہوئي ہے کيونکہ :

    الف : قرآن کريم سے تمسک کرنے کا حکم اس وقت صحيح ہے جب قرآن متمسک ہونے والوں کے پاس موجود ہو ۔

    ب : يہ کہنے سے کہ” قرآن کريم کي کچھ آيتيں اور سورے حذف ہوگئے ہيں“ ، لوگوں کا موجودہ قرآن سے اطمينان ختم ہوجائے گاکيونکہ شايد جو کچھ حذف ہوا ہے وہ اس پر قرينہ ہو(4) ۔

    --------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------


    1 . وسائل الشيعه: ج 18، باب 9 از ابواب صفات قاضى، حديث 10.
    2 . همان، حديث 12.
    3 . وسائل الشيعه، ج18، باب 9 از ابواب صفات قاضى، حديث 15.
    4. سيماى عقايد شيعه،ص 163
يعمل...
X