بسم الله الرحمن الرحيم
اللهم صلي علي محمد وال محمد
اللهم صلي علي محمد وال محمد
شبہ
خاک کربلا پر سجدہ کرنا اسکي افضليت و برتري کي سبب مستحب قرار دينا اس سے برکت حاصل کرنا اور اس کو تبرک و شفا کے ليے پاس ميں رکھنا اور چومنا وغيرہ صحيح نہيں ؟
يا اوليا اللہ کے باقي ماندہ اثار کو بوسہ دينا ان کا احترام کرنا توحيد پروردگار کے عين مطابق ہے؟
جواب
اثار اوليا اللہ اور يا شعائر الہيہ کو تبرک کے لحاظ سے مس کرنا يا تبرکا اپنے پاس رکھنا کوئ نيا مسئلہ نہيں ہے بلکہ يہ عمل ہم بعض اصحاب کرام حتي انبياء کرام کے درميان ديکھ سکتے ہيں غ”
ليکن مسئلہ اختلاف اس فعل کے شرعي اور غير شرعي ہونے ميں ہے اس ضمن ميں ہم آغاز جواب قران مجيد ميں موجود ايات الہيہ سے پيش کرتے ہيں
ہم قران مجيد ميں سورہ يوسف ميں موجود حضرت يوسف عليہ السلام کا واقعہ بخوبي جانتے ہيں جب مصر پر حکمراني کے دوران اپنے بھائيوں کو ان کے فعل پر درگزر کيا اور اپني قميص تبرکا اپنے بھائيوں کے ہمراہ کنعان بھجوائ اور کہا کہ يہ قميص حضرت يعقوب عليہ السلام سے مس کرنا تو ان کي بصارت لوٹ آئيگي تو خود ايک نبي اپنے پيراہن کو تبرک شفاء کے لئے اور دوسرا نبي اسي تبرک کو شفا کے لئے قبول کرتے ہوئے کہ ان دونوں افعال يعني تبرک معصوم کا دينا اور لينا برائے شفاء اورحاجات کي براوري کے لئے اشکال نہيں رکھتا اگر يہ مان ليا جائے کہ اسطرح کا فعل حضرت يعقوب عليہ السلام کے زمانے ميں مباح تھا مگر اب نہيں تو ہميں نبي اکرم صلي اللہ عليہ والہ سے دور نبويہ ميں اس فعل کي ممانعت کي کوئي حديث صادر ہوتي
حالانکہ خود صحيح بخاري ميں يہ احاديث موجود ہيں کہ جس ميں اصحاب کرام چند چيزيں ہميشہ اپنے پاس رکھتے تھے جن ميں رسول کريم صلي اللي عليہ والہ کے وضو کا پاني ، ان کا لباس کا جزء اور وہ برتن جس ميں سے رسول اکرم صلي اللہ عليہ والہ نے آب نوش فرمايا ہو
ان ميں سے بعض مثال کے طور پر پيش کرتے ہيںغ”
1غ” جب بھي حضرت صلي اللہ عليہ والہ وضو کے لئے ہوتے تو گمان ہوتا تھا کہ اصحاب کرام پاني کے لئے آپس ميں جنگ کرنے لگيں گےغ”
2غ” جب رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ کے پا س بيمار بچوں کو لايا جاتا تو آپ صلي اللہ عليہ وآلہ ان کے سر پر شفاء کے لئے ہاتھ رکھ ديا کرتے تھےغ”
محمد طاہر مکي ام ثابت سے روايت کرتے ہيں کہ جب ايک دن حضرت اکرم صلي اللہ عليہ والہ ہمارے گھر تشريف لائے تو انہوں نے کھڑے کھڑے لٹکتي ہوئ مشک سے پاني نوش کيا تو ميں نے اس مشک کا دھانہ کاٹ ليا اور اس سے تبرک حاصل کرتي تھيغ”
پس ان روايت و احاديث کي روشني سے ثابت ہوتا ہے کہ اولياء اللہ اور انبيائ کرام اور انکي متعلقہ چيزوں سے برکت حاصل کرنا اصحاب کي سيرت ہے نہ کہ شرک اور جو لوگ شيعوں کو اس فعل پر مشرک کہتے ہيں ان کے نزديک شرک کي صحيح حلاجي نہيں ہوئ.