بسم اللہ الرحمن الرحيم
اللھم صلي علي محمد وال محمد
بہت سے وھابي حضرات کا دعوي ہے کہ حضرت علي عليہ السلام اور آئمہ اہل بيت عليھم السلام نے اپني اولاد کانام ابوبکر، عمر اور عثمان نام رکھا کيونکہ ان خلفاء ثلاثہ سے شديد محبت تھي ۔اللھم صلي علي محمد وال محمد
اس کا جواب دوصورتوں ميں ممکن ہے
پہلا جواب نقضي ہے جو سوال و جواب کي شکل ميں ممکن ہے
1۔ اگر کسي کے نام سے ملتا جلتا نام رکھنا محبت کي دليل ہے تو ہم ميں بالفرض اسي قاعدے کو محبت اور بغض کي کسوٹي قرار ديتے ہيں تو ان سوالوں کے جواب کسطرح سے ديتے ہيں
صحابہ کرام ميں سے کسي کا نام علي (عليہ السلام) کيوں نہيں ہے کيونکہ امتيں تو اپنے بہادروں پر فخر کرتي ہيں کيا کسي ايک خليفہ نے يہ کام کيا؟
اگر نہيں کيا تو ہميں يہ حق حاصل ہوجاتا ہے کہ ہم کہہ سکتے ہيں کہ اگر نام نہيں رکھے گئے تو يہ نتيجہ اخذ کرسکتے ہيں کہ يہ حضرت علي عليہ السلام اور انکي اولاد سے بغض کي دليل ہے ۔
2۔ اور اگر يہ قاعدہ محبت کي دليل تھا تو پوري امت اسلاميہ پر واجب تھا کہ اپنا نام محمد (صلي اللہ عليہ والہ)رکھيں مگر کيوں نہيں رکھا؟
3۔اور اگر ايسا قاعدہ محبت کي دليل ہے تو اصحاب نے اپني اولاد کا نام ہشام اور حکم وغيرہ کيوں رکھا کيونکہ يہ نام ابوجہل يا شيبہ کے ہيں يا وہ نام استعمال کئے جنہوں نے رسول اللہ صلي اللہ عليہ والہ سے جنگ کي ۔
دوسري صورت ميں جواب بھي سوالات کي شکل ميں حل ہوگا
1۔ کوئي بھي انسان اگر اپني اولاد کانام کسي کے ساتھ محبت کي غرض سے رکھتا ہے تو اسکي وجہ يہ ہے کہ تاکہ اس کي ياد باقي رہے ۔
جيسا کہ اگر کوئي شخص اپنے بيٹے کا نام اپنے باپ کے نام پر رکھتا ہے تاکہ ياد باقي رہے ۔ اسي طرز پر شيعہ حضرات اپني اولاد کے نام اپنے آئمہ اہل بيت عليہم السلام کے نام پر رکھتے ہيں ۔
2۔ يہ اسماء(مثلا ابوبکر و عمر و عثمان )آئمہ عليھم السلام کے زمانے ميں عام طور پر رائج تھے نہ کہ کسي کاپي رائٹ ايکٹ ميں کسي خاص شخص کي ملکيت تھے ۔ اسي لئے آئمہ اہلبيت عليھم السلام نے اپني اولاد کا نام بھي اسي طرح نام رکھے ۔
3۔ جہاں تک ناموں کي بات تو يہ ايک فقط احتمال ہے کہ شايد محبت ہے يا نہيں مگر مضبوط اور قطعي دلائل آئمہ اہلبيت عليہ السلام کي سيرت ميں موجود ہيں کہ جوآئمہ اہلبيت عليہم السلام کي عدم پسنديدگي کو ظاہر کرتي ہيں ۔ اور خود صحيح بخاري ميں روايت موجود ہے کہ "سيدہ فاطمہ جب اس دنيا سے رخصت ہوئيں تو آپ ابوبکر اور عمر پر غاضبہ تھيں اور اس بات راضي نہيں تھيں کہ ابوبکر اور عايشہ ان کے جنازے ميں شريک ہوں حتي کہ صرف ديکھنے کي غرض سے داخل ہوں
تعليق