إعـــــــلان

تقليص
لا يوجد إعلان حتى الآن.

سيرت حضرت امام عليہ السلام طرفين کي نظر ميں

تقليص
X
 
  • تصفية - فلترة
  • الوقت
  • عرض
إلغاء تحديد الكل
مشاركات جديدة

  • سيرت حضرت امام عليہ السلام طرفين کي نظر ميں

    بسم اللہ الرحمن الرحيم

    اللھم صلي علي محمد وال محمد


    امام زين العابدين عليہ السلام چونکہ فرزندرسول (ص)تھے اس لئے آپ ميں سيرت محمديہ کاہونالازمي تھا علامہ محمدابن طلحہ شافعي لکھتے ہيں کہ ايک شخص نے آپ کوبرابھلاکہا، آپ نے فرمايابھائي ميں نے توتيراکچھ نہيں بگاڑا،اگرکوئي حاجت رکھتاہے توبتاتاکہ ميں پوري کروں ،وہ شرمندہ ہوکرآپ کے اخلاق کاکلمہ پڑھنے لگا
    (مطالب السؤل ص 267) ۔
    علامہ ابن حجرمکي لکھتے ہيں ،ايک شخص نے آپ کي برائي آپ کے منہ پرکي آپ نے اس سے بے توجہي برتي، اس نے مخاطب کرکے کہا،ميں تم کوکہہ رہاہوں، آپ نے فرمايا، حکم خدا”واعرض عن الجاہلين”ميں جاہلوں کي بات کي پرواہ نہ کرو پرعمل کررہاہوں
    (صواعق محرقہ ص120)

    علامہ شبلنجي لکھتے ہيں کہ ايک شخص نے آپ سے آکرکہاکہ فلاں شخص آپ کي برائي کررہاتھا آپ نے فرمايا کہ مجھے اس کے پاس لے چلو، جب وہاں پہنچے تواس سے فرمايابھائي جوبات تونے ميرے ليے کہي ہے، اگرميں نےايساکياہوتوخدامجھے بخشے اوراگرنہيں کياتوخداتجھے بخشے کہ تونے بہتان لگايا۔ ايک روايت ميں ہے کہ آپ مسجدسے نکل کرچلے توايک شخص آپ کوسخت الفاظ ميں گالياں دينے لگا آپ نے فرماياکہ اگرکوئي حاجت رکھتاہے توميں پوري کروں، “اچھالے” يہ پانچ ہزاردرہم ،وہ شرمندہ ہوگيا۔ ايک روايت ميں ہے کہ ايک شخص نے آپ پربہتان باندھا،آپ نے فرماياميرے اورجہنم کے درميان ايک گھاٹي ہے،اگرميں نے اسے طے کرلياتوپرواہ نہيں جوجي چاہے کہواوراگراسے پارنہ کرسکاتوميں اس سے زيادہ برائي کامستحق ہوں جوتم نے کي ہے
    (نور الابصار)

    علامہ دميري لکھتے ہيں کہ ايک شامي حضرت علي عليہ السلام کوگالياں دے رہاتھا،امام زين العابدين عليہ السلام نے فرمايا بھائي تم مسافرمعلوم ہوتے ہو،اچھا ميرے ساتھ چلو،ميرے يہاں قيام کرو،اورجوحاجت رکھتے ہوبتاؤتاکہ ميں پوري کروں وہ شرمندہ ہوکرچلاگيا
    (حيواۃ الحيوان جلد 1 ص 121) ۔
    علامہ طبرسي لکھتے ہيں کہ ايک شخص نے آپ سے بيان کياکہ فلاں شخص آپ کوگمراہ اوربدعتي کہتاہے،آپ نے فرماياافسوس ہے کہ تم نے اس کي ہمنشيني اوردوستي کاکوئي خيال نہ کيا، اورا سکي برائي مجھ سے بيان کردي،ديکھويہ غيبت ہے ،اب ايساکبھي نہ کرنا
    (احتجاج طبرسي)
    جب کوئي سائل آپ کے پاس آتاتھا توخوش ومسرورہوجاتے تھے اورفرماتے تھے خداتيرابھلاکرے کہ توميرازاد راہ آخرت اٹھانے کے ليے آگياہے
    (مطالب السؤل ص 263)
    امام زين العابدين (ع) اورفقراء مدينہ کي کفالت
    علامہ ابن طلحہ شافعي لکھتے ہيں کہ حضرت امام زين العابدين عليہ السلام فقراء مدينہ کے سوگھروں کي کفالت فرماتے تھے اورساراسامان ان کے گھرپہنچاياکرتے تھے جنہيں آپ بہ بھي معلوم نہ ہونے ديتے تھے کہ يہ سامان خوردونوش رات کوکون دے جاتاہے آپ کااصول يہ تھاکہ بورياں پشت پرلادکر گھروں ميں روٹي اورآٹا وغيرہ پہنچاتے تھے اوريہ سلسلہ تابحيات جاري رہا، بعض معززين کاکہناہے کہ ہم نے اہل مدينہ کويہ کہتے ہوئے سناہے کہ امام زين العابدين کي زندگي تک ہم خفيہ غذائي رسد سے محروم نہيں ہوئے۔
    (مطالب السؤل)

    امام زين العابدين اورصحيفہ کاملہ
    کتاب صحيفہ کاملہ آپ کي دعاؤں کامجموعہ ہے اس ميں بے شمارعلوم وفنون کے جوہرموجودہيں يہ پہلي صدي کي تصنيف ہے
    (معالم العلماء ص 1 طبع ايران)
    اسے علماء اسلام نے زبورآل محمداورانجيل اہلبيت کہاہے
    (ينابيع المودۃ ص 499 ،فہرست کتب خانہ طہران ص 36) ۔
    اوراس کي فصاحت وبلاغت معاني کوديکھ کراسے کتب سماويہ اورصحف لوحيہ وعرشيہ کادرجہ دياگياہے
    (رياض السالکين ص 1)
    اس کي چاليس شرحيں ہيں ان ميں رياض السالکين کو فوقيت حاصل ہے۔
    امام زين العابدين عليہ السلام کي شہادت
    آپ اگرچہ گوشہ نشيني کي زندگي بسرفرمارہے تھے ليکن آپ کے روحاني اقتدارکي وجہ سے بادشاہ وقت وليدبن عبدالملک نے آپ کوزہرديديا،اورآپ بتاريخ 25 محرم الحرام 95 ھ مطابق 714 کودرجہ شہادت پرفائزہوگئے امام محمدباقرعليہ السلام نے نمازجنازہ پڑھائي اورآپ مدينہ کے جنت البقيع ميں دفن کردئيے گئے علامہ شبلنجي ،علامہ ابن حجر،علامہ ابن صباغ مالکي، علامہ سبط ابن جوزي تحريرفرماتے ہيں کہ “وان الذي سمہ الوليدبن عبدالملک” جس نے آپ کوزہردے کر شہيدکيا،وہ وليدبن عبدالملک خليفہ وقت ہے (نورالابصار ص128 ،صواعق محرقہ ص 120 ،فصول المہمہ، تذکرہ سبط ابن جوزي، ارجح المطالب ص 444 ، مناقب جلد 4 ص 131) ۔ ملاجامي تحريرفرماتے ہيں کہ آپ کي شہادت کے بعدآپ کاناقہ قبرپرنالہ وفريادکرتاہوا تين روزميں مرگيا (شواہد النبوت ص 179 ، شہادت کے وقت آپ کي عمر57 سال کي تھي
يعمل...
X