بسم الله الرحمن الرحيم
اللهم صل علي محمد وال محمد
اللهم صل علي محمد وال محمد
بحار الانوار کی ۶۵ ویں جلد کا ایک حصہ” شیعوں کے صفات “کے بارے میں ہے۔ کتنا اچھا ہو کہ ہم سب اس حصہ کو پڑھیں اور سمجھیں کہ اس مقدس نام (شیعہ اہلبیت) کے تحت کتنی ذمہ داری ہیں۔ صرف دعویٰ کرنے سے کوئی شیعہ نہیں ہو سکتا۔صرف اس بات سے کہ میرے ماں باپ شیعہ تھے لہذامیں شیعہ ہوں، شیعہ نہیں ہوسکتے۔ شیعہ ہونا ایک ایسا مفہوم ہے جس کے تحت انسان کو بہت سی ذمہ داریوں کو قبوت کرنا پڑتا ہے۔ اور انھیں ذمہداریوں کو معصومین علیہم السلام نے ” صفات شیعہ“ کے عنوان سے بیان فرمایا ہے۔
میسر بن عبد العزیز حضرت امام باقر علیہ السلام کے مشہور اصحاب میں سے تھے،ان کا ذکر علم رجال میں بھی ملتاہے۔ امام باقر علیہ السلام نے میسر کے بارے میں ایک جملہ ارشاد فرمایا تھا اور وہ یہ ہے: ” اے میسر کئی مرتبہ تیری موت آئی لیکن اللہ نے اس کو اس لئے ٹال دیا کیونکہ تونے اپنے عزیزوں کے ساتھ صلہٴ رحم کیا اورکی مشکلات کو حل کیا۔ “
حدیث کی شرح :
یہ ایک چھوٹی سی حدیث ہے جس میں شیعوں کے سات صفات بیان کئے گئے ہیں۔ لیکن اس میں مطالب اور ذمہ داریوں کی ایک دنیا سمائی ہوئی ہے ۔ شاید ”حصون حصینة “ کے یہ معنی ہیں کہ شیعہ وہ ہیں جن پر دشمن کی تبلیغ کا کوئی اثر نہیں ہوتا ۔ آج جبکہ دنیا کی تہذیب خطرناک صورت میں ہمارے جوانوں کو تہدید کر رہی ہے، کیا ہم نے کوئی ایسا حل تلاش کر لیا ہے جس کے ذریعہ ہم اپنی جوان نسل کو مضبوط بنا سکیں؟ اگر آج ہم برائیوں کے ان کیڑوں کو ختم نہیں کرسکتے تو کم سے کم اپنے آپ کو مضبوط تو بنا سکتے ہیں۔ ہمیں اس نکتہ پر بھی توجہ دینی چاہئے کہ ائمہ معصومین علیہم السلام کو اپنے زمانہ میں ایک گلہ یہ بھی تھا کہ ہمارے کچھ شیعہ ہمارے رازوں کو فاش کردیتے ہیں۔ رازوں کو فاش کرنے سے مرادیہ تھی کہ ائمہ معصومین علیہم السلام کے مقام و عظمت کو ہر کسی کے سامنے بیان کر دیتے تھے جیسے امام کے علم غیب، امام کے روز قیامت شفیع ہونے، امام کے رسول کے علم کا امانتدار ہونے، امام کے شیعوں کے اعمال پر شاہد و ناظر ہونے اور معجزات و غیرہ کا بیان، یہ سب وہ راز تھے جن کو دشمن اور عام لوگ بر داشت نہیں کر پاتے تھے ۔ کچھ سادہ لوح شیعہ ایسے تھے جہاں بھی بیٹھتے تھے سب باتوں کو بیان کر دیتے تھے ۔ اور ان باتوں سے اختلاف، عداوت و دشمنی کے علاوہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا تھا۔ امام نے فرمایا کہ ہمارے شیعہ وہ ہیں جن کے سینے امانتدار ہیں، کسی خاص سبب کے بغیر راز کو فاش نہیں کرتے ۔
متن حدیث :
قال الصادق علیہ السلام : امتحنوا شیعتنا عند مواقیت الصلاة کیف محافظتہم علیہا و الیٰ اسرارنا کیف حفظہم لہا عند عدونا والیٰ اموالہم کیف مواساتہم لاخوانہم فیہا
ترجمہ :
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ ہمارے شیعوں کا نماز کے وقت امتحان کرو کہ وہ نماز کو کس طرح اہمیت دیتے ہیں اور ہمارے مقامات اور رازوں کے بارے میں ان کای آزمایش کرو کہ وہ ان کو ہما رے دشمن سے کس طرح چھپا تے ہیں اور اسی طرح ان کے مال بارے میں ان کو آزماؤ کہ وہ اس سے اپنے دوسرے بھائیوں کی کس طرح مدد کرتے ہیں ۔
حدیث :
عن محمد بن اسماعیل عن ابیہ قال:کنت عند ابی عبد اللہ علیہ السلام اذا دخل علیہ ابوبصیر فقال یا ابا محمد لقد ذکر کم اللہ فی کتابہ فقال :”ان عبادی لیس لک علیہم ا لسلطان “ [1] واللہ ما اراد بہذا الا الائمة علیہم السلام شیعتہم فہل سررتک یا ابامحمد ؟ قال : قلت: جعلت فداک زدنی
ترجمہ :
ابوبصیر امام صادق علیہ السلام کی مجلس میں داخل ہوئے اور بیٹھ کر تیز سانس لینے لگے ۔امام نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا کیا کچھ پریشانی ہے ؟ابوبصیر نے عرض کیا میں بوڑھا اور کمزور ہو گیا ہوں ،اب میرے لئے سانس لینا دشوار ہے ، موت کے دروازہ پر کھڑا ہوں ، لیکن ان سب سے بڑھ کر یہ بات ہے کہ میں موت کے بعد کے حالات سے پریشان ہوں ، نہیں جانتا کہ میری تقدیر میں کیا ہے ؟ امام نے فرمایا تم ایسی باتیں کیوں کر رہے ہو؟ تم تو شیعوں کا افتخار ہو اس کے بعد امام نے شیعوں کے فضائل بیان فرمانے شرو ع کئے امام شیعوں کے فضائل بیان فرما تے رہے اور ہر فصل بیان کرنے کے بعد پوچھتے رہے کہ کیا تم اس مطلب سے خوش ہوئے ؟[2] اور ابوبصیر کہتے تھے کہ جی ہاں میں آپ پر فدا اور بیان فرمائیے
آخر میں امام نے فرمایا اے ابوبصیر اللہ نے قرآن میں تم شیعوں کی طرف اشارہ کیا ہے اور فرمایا ہے کہ شیطان میرے بندوں پر تسلط قائم نہیں کرسکتا اور اللہ کی قسم یہاں پر بندوں سے اللہ کی مراد ائمہ اور ان کے شیعہ ہیں ان کے علاوہ اور کوئی بھی نہیں ہے ۔